اگر سچ کا کریں اقرار دنیا آڑے آتی ہے |
حقیقت سے کریں انکار دنیا آڑے آتی ہے |
سمجھ کر ہم تمہاری ساری باتیں مان لیں گر تو |
یہ ہو گی زندگی دشوار دنیا آڑے آتی ہے |
ہمیں تو جیسے تیسے دوستی اپنی نبھانی ہے |
بدل تو جائیں ہم سرکار دنیا آڑے آتی ہے |
ہمارے سامنے دن رات جو بھی کام ہوتے ہیں |
ہمیں گر ہو بھی اس سے عار دنیا آڑے آتی ہے |
سکوں ملتا نہیں ہم کو خدا سے دور رہنے میں |
کبھی آئیں جو اس دربار دنیا آڑے آتی ہے |
سنا ہے لوگ دیں کو مان کر جنّت میں جائیں گے |
عمل اس پر ہے مشکل یار ، دنیا آڑے آتی ہے |
یہی ہے وقت مہدی اور مسیحا کی ضرورت ہے |
ہوا ہے آسماں تیّار دنیا آڑے آتی ہے |
اگرچہ ہم کو مرنا ہے خدا کو جان دینی ہے |
مگر ہم کیا کریں ہر بار دنیا آڑے آتی ہے |
چلو طارق تمہارا کام تھا ان کو بتا دینا |
کہ دیں کا ہو جو کاروبار دنیا آڑے آتی ہے |
معلومات