| نہ جانے کس حال سے گزر رہا ہوں |
| لاشہ غم زندگی کا لئے پھر رہا ہوں |
| رہے جھیلتے دکھ مسلسل بہت ہی |
| آزما نشانہ پر نت نئے تیر رہا ہوں |
| مرنا ہے تو ڈرنا اب کس بات سے |
| گھٹ کر جب کہ یوں مر رہا ہوں |
| مدھم ہے امید کی کرن مثل تنکا |
| ٹوٹا ہوا مگر باندھ کمر رہا ہوں |
| ڈھنگ نرالے اس ظالم دنیا کے ناصر |
| کھاتا ٹھوکریں گھوم دربدر رہا ہوں |
معلومات