اداس لوگوں کے پاس جا کر |
ملے گا کیا تجھ کو غم سنا کر |
ابھی تو پہلی خزاں ہے جاناں |
ابھی سے بیٹھے ہو منھ پھلا کر |
تمھاری حالت بتا رہی ہے |
کہ چوٹ کھائی ہے دل لگا کر |
یہ سرخ آنکھیں اداس چہرہ |
ہوا ہے آنسو بہا بہا کر |
بہارِ رفتہ گزر چکی ہے |
اداس گلشن میں گل کھلا کر |
تمھیں جو شکوے شکایتیں ہیں |
قریب آؤ وہ سب بھلا کر |
بکھر رہا ہوں میں رفتہ رفتہ |
نشان آنگن کے سب مٹا کر |
کسی نے چھوڑا ہمارا دامن |
کسی نے لوٹا ہے پاس آ کر |
لکھا تھا ساغر نصیب میں جو |
کریں گے شکوہ خدا سے جا کر |
معلومات