اگر محبت ہے جنگ کیوں ہے
اب اس کے ہاتھوں میں سنگ کیوں ہے
اگر تو کٹنا ہی ہے مقدر
پتنگ آخر پتنگ کیوں ہے
کوئی بھی رشتہ نبھا نہ پائے
لہو کا پھر سرخ رنگ کیوں ہے
پڑاؤ یاں مختصر بہت تھا
جرس کو سن کے تو دنگ کیوں ہے
اگر خوشی بس بہار میں ہے
خزاں میں پھر ایسا رنگ کیوں ہے
ہمیں رہائی ملی ہے کب سے
ہماری سوچوں میں زنگ کیوں ہے
اگر تو سب کا ہی اک خدا ہے
زمانہ ہم پہ یاں تنگ کیوں ہے
اگر نہیں اس کے بعد کچھ بھی
تو موت میں یہ ترنگ کیوں ہے
یہ سونے چاندی کا شہر شاہدؔ
تو پھر بھی اس میں ملنگ کیوں ہے

0
44