| یہ کس نے ضمیرِ دہر کو ہلایا |
| ہے سجدوں سے پھر اس حرم کو بسایا |
| یہ انساں بڑا تھا جو ظالم کہیں کا |
| اسے خوابِ غفلت سے کس نے جگایا |
| شرف اس کو بخشا عطائے نبی نے |
| اسے مشتِ خارا سے کندن بنایا |
| ستم گر تھے انسان ظلمت کدہ میں |
| ضیائے نبی نے جہاں جگمگایا |
| جنم بیٹیوں کا بُرا کہتے تھے سب |
| اسے ماں، بہن، اور بیٹی، بنایا |
| چھلانگیں جہنم میں انسان کی تھیں |
| بچا کر اسے وہ ارم میں ہے لایا |
| نبی نے سجایا یوں انساں کو محمود |
| یہ حیواں صفت کو جو بندہ بنایا |
معلومات