نہ بھائے اِن کو بُزُرگوں سے مشورہ لینا |
دُعا ہی دیں گے اِنہیں، ہم کو اِن سے کیا لینا |
کِسی نے طنز کے تِیروں سے اِبتدا کی ہے |
ابھی تو ہم پہ ہے لازِم گلے لگا لینا |
وفا کے پُھولوں کی تُم نے جو پیش کی سوغات |
رُکو جفا سے ذرا اِس کا تُم صِلہ لینا |
رکھے ہے دُور تُجھے ہم سفر سے سُست روی |
بڑھا کے گام ابھی قافلے کو جا لینا |
نہِیں ہے حق پہ تُمہارا یقِیں اگر کامِل |
تو اپنے ساتھ تراشے ہُوئے خُدا لینا |
سُنیں گے پہلے اُسے ہم، کہ خستہ حال ہے وہ |
جو اُس کے بعد بھی لازِم لگی، سُنا لینا |
رشِیدؔ آنکھ کی مِعراج اِس کو کہتے ہیں |
کِسی کے چہرۂِ پُر نُور پر جما لینا |
رشِید حسرتؔ |
معلومات