محبوب ہیں جو رب کے صادق امین ہیں
لولاک کے ہیں صاحب سب سے حسین ہیں
چہرہ ہے الضحی کا اللیل زلفوں میں
داتا حسیں حسن کے ماہِ مبین ہیں
امی لقب وہ آقا واقف ہیں راز کے
اخلاق کے بھی اعلیٰ بالا نشین ہیں
مولا سے اپنی صورت مانگی حبیب نے
حسان دے گواہی عین الیقین ہیں
الطافِ کبریا سے کوثر ملی انہیں
اس دہر کے وسائل اُن کے رہین ہیں
کن کی تجلیٰ سے ہے ہستی کی کل نمو
قرآن سے نبی ہی نورِ مبین ہیں
ساری صفات اُن کو دیتا ہے کبریا
وہ راز داں خدا کے حق الیقین ہیں
منظر درخشاں سارے ہستی کے روپ میں
تیرے نظارے بطحا کچھ دلنشین ہیں
نوری ہیں صدقہ لیتے بابِ کریمؐ سے
کروبیاں جہاں پر رکھتے جبین ہیں
لیتے مزہ دہر ہیں تیرے خیال سے
اے عکسِ فاراں کچھ دل تیرے امین ہیں
سینے میں طیبہ کے فردوس کا ہے دل
محمود! رکھتے ہم بھی یہ ہی یقین ہیں

20