پیکرِ ریت روایت خوگرِ رسم و رواج |
کیا سناؤں داستانِ اہلِ مشرق چارہ گر |
ہو پسر جو مدرسے سے تو کوئی شکوہ نہیں |
چاہیے نوشہ ولیکن ان کو لینن ، شیکسپیئر |
اور ان شہزادیوں کے بھی ہیں یوں نخرے ہزار |
ڈھونڈتی ہیں ارض پر یہ لذتِ خلدِ بریں |
کرتی ہیں انکار اس نازک مزاجی سے مجھے |
جیسے اس روۓ زمیں پر دوسری کوئی نہیں |
کم وظیفہ ، کم نصیبہ ، کم ہنر اور کم عیار |
کہتی ہیں یہ مولوی کے ساتھ ہو کیوں کر بسر |
جائیے پھر ڈھونڈیے اپنے لیے انجینئر |
کچھ نہیں ، دس، بیس لکھ ہوگا فقط پاپا کے سر |
معلومات