| درد دل میں جگا گیا کوئی |
| مُجھ کو اپنا بنا گیا کوئی |
| دِل ہے بیزار خواہشوں سے |
| حَسرتیں بھی مِٹا گیا کوئی |
| خون پھیلا ہے میرے دامن میں |
| تیر دل پے چَلا گیا کوئی |
| ایک ہونے سے ایک ملتا ہے |
| راز مُجھ کو بتا گیا کوئی |
| آئینہ بے حِجاب دیکھے ہے |
| آئینے کو چُھپا گیا کوئی |
| شکل اُس کی، صفات اُس کی ہیں |
| مُجھ میں اب یوں سما گیا کوئی |
| سُن لیں سارے غُلام میرا ہے |
| یہ مُنادی کرا گیا کوئی |
معلومات