درد دل میں جگا گیا کوئی
مُجھ کو اپنا بنا گیا کوئی
دِل ہے بیزار خواہشوں سے
حَسرتیں بھی مِٹا گیا کوئی
خون پھیلا ہے میرے دامن میں
تیر دل پے چَلا گیا کوئی
ایک ہونے سے ایک ملتا ہے
راز مُجھ کو بتا گیا کوئی
آئینہ بے حِجاب دیکھے ہے
آئینے کو چُھپا گیا کوئی
شکل اُس کی، صفات اُس کی ہیں
مُجھ میں اب یوں سما گیا کوئی
سُن لیں سارے غُلام میرا ہے
یہ مُنادی کرا گیا کوئی

0
17