گرچہ چپ چاپ مان لیتے ہیں
تیرے الفاظ جان لیتے ہیں
آپ کو بھولنے کی کوشش میں
روح کا امتحان لیتے ہیں
ہجر کی دھوپ کی تمازت میں
یاد کا سائبان لیتے ہیں
ہر طرف تو دکھائی دیتا ہے
جس گلی میں مکان لیتے ہیں
جن پہ بے حد یقین تھا ہم کو
آج ہم سے زبان لیتے ہیں
اس سے پیچھے کبھی نہیں ہٹتے
ہم جو اک بار ٹھان لیتے ہیں

0
62