کوئی بھی سچّا نہِیں ہے، سب اداکاری کریں |
آؤ مِل کر دوست بچپن کے، عزا داری کریں |
اِن کو اپنے آپ سے بڑھ کر نہِیں کوئی عزِیز |
پیار جُھوٹا جو جتائیں اور مکّاری کریں |
بھیڑ بکری کی طرح یہ بس میں ٹھونسیں آدمی |
اور بولیں اور تھوڑی آپ بیداری کریں |
تب تو اِن کی بات پر تُم کان تک دھرتے نہ تھے |
اب تُمہارا ساتھ کیا دیں، کیوں طرف داری کریں؟؟ |
جو تُمہارے عہدِ کُرسی میں وفاداروں میں تھے |
عین مُمکِن ہے کہ تُم سے آج غدّاری کریں |
کار سرکاری ہماری اور اِیندھن مُفت کا |
بے دھڑک ہم خرچ یارو مال سرکاری کریں |
ایسی مِحنت کا تصوُّر بھی کہاں ہم کو نصِیب |
جو ہمارے آج کے مزدُور یا ہاری کریں |
وہ جِسے ہم رامؔ سمجھے تھے نِکل آیا ہے شامؔ |
کِس کو سمجھاتے پِِھریں اب کِس سے مُنہ ماری کریں |
قِیمتیں چِیزوں کی بڑھتی جارہی ہیں دِن بدِن |
ہم رکھیں فریاد کِس کے سامنے، زاری کریں |
ایک مُدّت سے رہے اِس عارضے میں مُبتِلا |
دُور دِل سے آؤ اب ہم "میں" کی بِیماری کریں |
ہم مزارِع گاؤں کے ایسے ہُوئے جِس میں رشِیدؔ |
ایک سے بڑھ کر جہاں پر لوگ سرداری کریں |
رشِید حسرتؔ |
معلومات