لبوں پر میں تیرے لبوں کو ملا کر
تو رانی ہے میری کہوں سب سے جاکر
تری یاد سے میں تڑپتا ہوں ہر پل
کہ سلجھے یہ الجھن فقط تم کو پاکر
مری منتوں کے طلب گار ہو تم
کہا ہوں یہ رب سے میں خود کو رلا کر
نمازے محبت پڑھوں اے صنم اب
مصلیٰ میں تیرے لبوں کو بنا کر
میں ہو تا کبوتر قسم سے او جانم
لے جاتا فلک پر میں تم کو اڑاکر
میں جان اپنی دیدوں اگر مانگ لو تو
اے یونسؔ گلے سے تو مجھ کو لگاکر

37