| لبوں پر میں تیرے لبوں کو ملا کر |
| تو رانی ہے میری کہوں سب سے جاکر |
| تری یاد سے میں تڑپتا ہوں ہر پل |
| کہ سلجھے یہ الجھن فقط تم کو پاکر |
| مری منتوں کے طلب گار ہو تم |
| کہا ہوں یہ رب سے میں خود کو رلا کر |
| نمازے محبت پڑھوں اے صنم اب |
| مصلیٰ میں تیرے لبوں کو بنا کر |
| میں ہو تا کبوتر قسم سے او جانم |
| لے جاتا فلک پر میں تم کو اڑاکر |
| میں جان اپنی دیدوں اگر مانگ لو تو |
| اے یونسؔ گلے سے تو مجھ کو لگاکر |
معلومات