سورج کو فخر حاصل دنیا کی روشنی کا |
چندا بھی آسماں پر کرنیں دکھا رہا تھا |
خاموش تھے نظارے پنچھی بھی تک رہے تھے |
شیرِ خدا کا بیٹا کربل کو جا رہا تھا |
دینِ خدا مٹانے آیا یزید باطل |
نانا کا دین اکیلا سید بچا رہا تھا |
پھر یوں ہوا کہ منظر تبدیل ہو چکا ہے |
تھک ہار کے چمکتا سورج بھی سو چکا ہے |
چندا بھی اپنی کرنیں اس بار کھو چکا ہے |
اب تو فرات بھی خوں کے آنسو رو چکا ہے |
گردن کٹا کے دینِ حق کو بچا گیا ہے |
واللہ حسین سارے باطل پہ چھا گیا ہے |
معلومات