تمہاری عادت نہ تھی محبت پتا چلا ہے
تمہاری باتوں سے در حقیقت پتا چلا ہے
گو اتنا آساں فراق ہم نے سمجھ رکھا تھا
جدائی تو ہے بڑی اذیت پتا چلا ہے
وہ جس کے ہاتھوں پہ چاہتوں کا ہے خون اب بھی
وہ کر رہا ہے ہمیں نصیحت پتا چلا ہے
تمہاری خاطر کئی ضروری بھی لوگ کھوئے
تمہیں نہیں اب مری ضرورت پتا چلا ہے
تمہیں بظاہر غمِ جدائی تو ہو گا لیکن
جو ہم پہ اتری ہے اک قیامت پتا چلا ہے؟

93