پہلے خود کو یہاں بنانا ہے
خود کو پھر سے یہاں مٹانا ہے
تم سمجھتے ہو یہ حقیقت ہے
زندگی کیا ہے اک فسانہ ہے
زندگی مایا جال ہے جس کو
جو سمجھتا ہے وہ ہی دانا ہے
آج ہیں کل یہاں نہیں ہوں گے
یہ تو بس عارضی ٹھکانہ ہے
خوش نہ ہو آج بچ گیا شاہد
کل تمہارا فقط نشانہ ہے

83