پھر تری یاد کے سبک جھونکے
سازِ دل چھیڑ نے چلے آئے
پھر تری یاد کی بہاروں نے
صحنِ دل میں گلاب مہکائے
پھر ترے صحنِ دل میں یادوں کی
کوئی ڈالی لچک رہی ہو گی
حسرتوں کو سجا کے آنکھوں میں
تو مری راہ تک رہی ہوگی
میں تری یاد کے سہاروں پر
زندگی کی حسیں تمنائیں
سب ترے نام لکھ رہا ہوں گا

0
47