| پھر تری یاد کے سبک جھونکے |
| سازِ دل چھیڑ نے چلے آئے |
| پھر تری یاد کی بہاروں نے |
| صحنِ دل میں گلاب مہکائے |
| پھر ترے صحنِ دل میں یادوں کی |
| کوئی ڈالی لچک رہی ہو گی |
| حسرتوں کو سجا کے آنکھوں میں |
| تو مری راہ تک رہی ہوگی |
| میں تری یاد کے سہاروں پر |
| زندگی کی حسیں تمنائیں |
| سب ترے نام لکھ رہا ہوں گا |
معلومات