| جہاں کیوں یہ اتنا سہانہ بنایا |
| مرا دل بھی کیوں یہ دوانہ بنایا |
| گری بجلیاں ٹوٹ کر پھر اسی دم |
| کوئی میں نے جب آشیانہ بنایا |
| نگاہیں لگی تھیں پرندوں کی جس پر |
| وہی پیڑ تو نے نشانہ بنایا |
| اگر تو نے رسوا ہی کرنا تھا مجھ کو |
| تو پھر کیوں مقدر بہانہ بنایا |
| اگر ڈالنی تھی محبت دلوں میں |
| تو پھر تو نے کیوں ہے زمانہ بنایا |
| مقدر ہے ساتھ اپنے اب میرا سیدؔ |
| یہ ہر بار خود سے بہانہ بنایا |
معلومات