اشارا ہے گمانوں کا تمہارے دل میں گھر کر نا |
میانِ گفتگو ہم سے اگر کرنا مگر کر نا |
لکھا ہے انتظارِ دوست قصہ مختصر کر نا |
سحر سے تا بہ شب کر نا تو شب سے تا سحر کر نا |
یہ لگتا ہے مقدر صرف دو لفظوں کو کہتے ہیں |
سفر کرنا سفر کرنا سفر کرنا سفر کرنا |
ارے جانے بھی دو یہ میری سوچوں کا لڑکپن ہے |
تمہارے دل میں گھر کرنا تمہاری زلف سر کرنا |
قیامت ہے قیامت ہے قیامت ہے قیامت ہے |
نظرپھرنا نظراٹھنا نظربھرنا نظرکرنا |
نہ ہو اے بدگماں صیاد وہ آزاد دنیا تھی |
قفس کی زندگی میں کیسی فکرِ بال و پر کرنا |
ابھی ناداں ہے یہ دل بر ہمی اچھی نہیں اتنی |
تمہی سے سیکھ بیٹھا ہے اگر کرنا مکر کرنا |
محبت اور نفرت میں بڑی یکتائی رکھتے ہیں |
محبت ٹوٹ کر کر نا تو نفرت ٹوٹ کر کرنا |
وہ مجھ سے وعدہِ شب، ذہن کو الجھائے دیتا ہے |
کیا تو ہے حبیب اس نے، مگر کچھ سوچ کر کرنا |
معلومات