یہ جھلمل جہاں میں ہے عکسِ مدینہ
جو شہرِ نبی ہے دہر کا نگینہ
اے من ذکرِ بطحا بھی یادِ نبی ہے
بہت اس سے کھلتی دلوں کی کلی ہے
اسی سےٍ درخشاں جہاں کا ہے سینہ
جو شہرِ نبی ہے دہر کا نگینہ
مقدس ہیں ہمدم یہ بطحا کی راہیں
لگی ہیں انہی پر دہر کی نگاہیں
وہ ہی منزلوں کا مقدس ہے زینہ
جو شہرِ نبی ہے دہر کا نگینہ
ہیں جلوے یہاں کے بڑے نوری نوری
یہ شہرِ تمنا ہے شہرِ حضوری
کبھی دیکھیں ہم بھی ملے پھر سکینہ
جو شہرِ نبی ہے دہر کا نگینہ
جو قاسم کرم کے سدا بانٹیں نعمت
زماں جانے ان کو ہیں آقائے رحمت
ملا اس سے ساری دہر کو قرینہ
جو شہرِ نبی ہے دہر کا نگینہ
مدینہ دہر میں ہے سب سے نرالا
سخی اس جگہ ہے حسیں کملی والا
میں دیکھوں کبھی یہ ہے خواہش درینہ
جو شہرِ نبی ہے دہر کا نگینہ
درخشاں دہر میں ہے شانِ مدینہ
جہاں سے ہے ملتا ظفر کا سفینہ
یہ دیکھے جو محمود ہے چشمِ بینا
جو شہرِ نبی ہے دہر کا نگینہ

65