جو کسی طور نہ تھا دل کو گوارا یارا
مجھ کو اُس درد نے کس درجہ نِکھارا یارا
آخِرش چارہ گروں نے تمہیں تجویز کِیا
جب بگڑتا ہی گیا حال ہمارا یارا
میں اُترتا ہوں خیالوں کے سمندر میں اگر
طنز کرتا ہے حقیقت کا کنارا یارا
دو پرندوں کو کہیں ساتھ میں جب بھی دیکھا
میں نے ہر سمت تجھے ڈھونڈا پُکارا یارا
اُس نے آ آ کے مرے ذہن میں ڈیرے ڈالے
میں نے رہ رہ کے جِسے دل سے اُتارا یارا

0
17