الفت میں محبت میں مروت نہیں کرتے
کیا خاک سخی ہیں وہ سخاوت نہیں کرتے
الفت میں ستم سہہ کے دکھا ہی دیا ہم نے
ہم لوگ امانت میں خیانت نہیں کرتے
احباب میں غم خواری کے آداب نہیں ہیں
بیمار کی آکر وہ عیادت نہیں کرتے
کہتا ہوں بلا خوف میں ظالم کو ستمگر
جو لوگ ہیں بزدل وہ یہ جرأت نہیں کرتے
اڑ کر یہ فضا میں فنا ہو جاتے ہیں کافر
کیوں لوگ یہ مٹی سے محبت نہیں کرتے
کیا ہوتی ہے عشرت ہمیں اس کی نہ خبر ہے
ہم غم کی زمیں سے کبھی ہجرت نہیں کرتے
اپنوں کی عنایات نے دل توڑا ہے احسنؔ
اس واسطے اپنوں سے محبت نہیں کرتے

14