فرشتے کرنے انہیں خود سلام آتے ہیں
جو باندھ کر لئے ساماں تمام آتے ہیں
کیا گیا جنہیں مامور رہنمائی پر
جہاں میں کر کے خدا سے کلام آتے ہیں
انہیں فساد کے ملزم قرار دیتے ہو
وہ جن کو امن کے رب سے پیام آتے ہیں
سناتے کیا بھلا اور کس کی داستانِ حیات
بہت سے پردہ نشینوں کے نام آتے ہیں
جنوں میں گزری جوانی ، ہے کیوں پشیمانی
ادھیڑ عمر میں کس کے پیام آتے ہیں ؟
سلیقہ جن کو رہا ہے ہمیشہ ، پینے کا
اسی طرف لئے ساقی بھی جام آتے ہیں
جو اُن کا ذکر چلے روز و شب محبّت سے
تو ایسے گھر میں ملائک ، مدام آتے ہیں
جہاں بھی جائیں ، گزارے ہیں جو محبّت میں
وہ دن تو یاد ہمیں صبح و شام آتے ہیں
چلے ہیں ، دور ہے منزل ، کٹھن سفر درپیش
کہ راہِ وصل میں مشکل مقام ، آتے ہیں
ملے جو قافلے میں خوش نصیب ہیں طارق
جہاں میں کر کے ذرا سا قیام ، آتے ہیں

0
7