خیبر کو جیتنا ہے ضرورت علیؓ کی ہے
راہب کو پیٹنا ہے ضرورت علیؓ کی ہے
کیوں علم کی تلاش میں پھرتا یہاں وہاں
گر علم سیکھنا ہے ضرورت علیؓ کی ہے
ہجرت کے وقت ڈھونڈ رہے تھے نبیﷺ انہیں
بستر پہ لیٹنا ہے ضرورت علیؓ کی ہے
حیدرؓکے ایک وار سے کانپی تھی جب زمیں
منظر وہ دیکھنا ہے ضرورت علیؓ کی ہے
کعبے پہ اہلِ کفر ہیں قبضہ کئے ہوے
ہر بُت کو پھینکنا ہے ضرورت علیؓ کی ہے
حیدرؑ کا ظرف ہے جو کسی اور کا نہیں
قاتل کو بخشنا ہے ضرورت علیؓ کی ہے
حق بات کہنے کے لئے جِگرا حسینؑ کا
گر شیر دیکھنا ہے ضرورت علی ؓ کی ہے
سجدے میں جاتے ہی ملے رب کا کرم میاؔں
ماتھا یوں ٹیکنا ہے ضرورت علیؓ کی ہے
میاؔں حمزہ

330