اک چاند آنکھ کا کوئی تارا نہیں ہوا
پھر عشق بھی ہمیں تو دوبارہ نہیں ہوا
سچ ہے عذاب زندگی تھی یہ بنا ترے
سچ ہے ترے بغیر گزارا نہیں ہوا
تنہائی سے ہی دوستی اپنی رہی سدا
اس کو بھی ساتھ اور گوارا نہیں ہوا
دولت رہی ہماری وہ کچھ خواب آپکے
آنکھوں کا پر یوں پورا خسارا نہیں ہوا
سوچا بہت بچا لیں کبھی خود کو درد سے
یہ سوچ کے بھی غم سے کنارا نہیں ہوا
ساقی کی بھی نظر کوئی شاہد نہیں رہی
رندوں میں بھی شمار ہمارا نہیں ہوا

0
54