| آندھیوں میں دئے جلائیں گے |
| دشت میں راستہ بنائیں گے |
| بے نشاں منزلوں کے راہی ہیں |
| کیا مُسافر یہ تھک نہ جائیں گے ؟ |
| ہم کو دشتِ سخن میں رہنے دو |
| پیار کے پُھول ہم کھلائیں گے |
| چھوڑ جاؤ گے ساتھ تُم میرا |
| لوگ جب انگلیاں اٹھائیں گے |
| تیری آنکھوں میں دیکھنے والے |
| صرف تیرے ہی گیت گائیں گے |
| رونے والوں نے شرط رکھی ہے |
| تیرے آنے پہ مسکرائیں گے |
| ڈر تو پھر بارشوں کا رہنا ہے |
| ریت کے گھر اگر بنائیں گے |
| وہ زمانے نہیں رہے مانؔی |
| یہ زمانے بھی بِیت جائیں گے |
معلومات