بجلیوں کی گونج سے جلنے لگا دہقاں کا من |
دور صحرا میں اکیلے قیس کا تپتا بدن |
بے ثمر ہونے لگے اجڑے ہوئے سر و سمن |
پھر چراغِ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن |
دیکھ کر آہیں مری جلتا ہے رخ تصویر کا |
کر سکے دعویٰ کہاں کوئی مری تنکیر کا |
منتقم تھے یوں بھی وہ حیلہ کیا تقدیر کا |
نقش فریادی ہے کس کی شوخئی تحریر کا |
کیا ہؤا خورشید کو نکلا کئی راتوں کے بعد |
لوٹ کر آئے ہیں اب کتنی مناجاتوں کے بعد |
تلخیوں نے زور پکڑا رات کی باتوں کے بعد |
ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مداراتوں کے بعد |
جب تلک یہ گھر نہیں تھا در بدر اچھّا لگا |
دیکھ کر اس کو اچانک سر بسر اچھّا لگا |
پھول پر بیٹھی ہوئی تتلی کا پر اچھّا لگا |
اک پری پیکر کو اک آشفتہ سر اچھّا لگا |
معلومات