رکھوں اسطرح تیری یاد کو میں اور یادوں پر |
کوئی عابد رکھے جیسے صحائف کو کتابوں پر |
مجھی پر اس قدر لازم ہے تیری یاد کو رکھنا |
خفاظت جس قدر لازم حرم کے پاسبانوں پر |
ہو جب اس ارض خاکی پر نوائے سوز ہر جگہہ |
تو کیسے چاک دامن ہو صدا دوں کس کو آہوں پر |
جو اپنے آپ بے سُد ہو وہ تم کو کیسے تھامے گا |
جو اپنے آپ بٹھکا ہو ادب کے بیچ راہوں پر |
سکندر ہو ارسطو ہو تُو شاعر ہو کہ دارا ہو |
تُو دنیا کے لیے سب ہو یقیں کیسے ہو باتوں پر |
لئے پھرتا ہے جو اپنے بھی تیرے بوجھ کو فیصل |
ستم گر اس قدر مت ہو کہ مارو تیغ کھندوں پر |
معلومات