کہاں کہاں پہ وفا کا نگر تلاش کیا |
ارے یہ راز تو صحرا نے ہم پہ فاش کیا |
وفا کا تھا وہ صلہ ، اور ایک ماں کی دعا |
زمیں نے قدموں میں پیاسے کے دل خراش کیا |
دکھایا راستہ اس نے جو اپنی قربت کا |
وہیں کے ہو گئے اس رہ کو بودو باش کیا |
جو اک نظر کے لئے دیکھنے کی خواہش کی |
تو کوہِ طور کو جلوے نے پاش پاش کیا |
میں زندہ ہو گیا پا کر اسے قریب اتنا |
مجھے فراق نے اُس کے تھا جیسے لاش کیا |
یہ کیا کِیا ہے کسی نے فقط مری خاطر |
بدن ستاروں کا اس طرح قاش قاش کیا |
کھڑے رہو گے تو ہو گا سفر کہاں طارق |
جو چل پڑے ہو تو کیوں حوصلہ نراش کیا |
معلومات