| غزل |
| رنج و غم چھن لے کر تیری یاد آئی ہے |
| عشق کا کفن لے کر تیری یاد آئی ہے |
| اپنی ہجر کا لاشہ برہنہ تھا بے چارہ |
| وصل کا کفن لے کر تیری یاد آئی ہے |
| دید کا جنوں ہے یہ یا کہ ہے گماں میرا |
| تیرا ہی بدن لے کر تیری یاد آئی ہے |
| منتشر ذہن کو پھر چین سے سلانے کو |
| مرمری بدن لے کر تیری یاد آئی ہے |
| ہجر میں بھی سرگوشی سن رہا ہوں تیری میں |
| جادوئی سخن لے کر تیری یاد آئی ہے |
| کیا رقم کروں کشفی شعر کی عبارت کو |
| کاغذی بدن لے کر تیری یاد آئی |
| ڈاکٹر رضوان کشفی |
معلومات