جام پر جام پی کر بھی دیکھا میں نے
اپنے ہونٹوں کو سی کر بھی دیکھا میں نے
پر ترے غم کی لذت گھٹی ہی نہیں
ہجر میں اب کہ وحشت گھٹی ہی نہیں
اپنے دل کو بھی اب مار ڈالا میں نے
ذہن سے ہر گماں کو نکالا میں نے
پر تری یاد مرتی نہیں کیا کروں
یہ قیامت گزرتی نہیں کیا کروں

0
42