جام پر جام پی کر بھی دیکھا میں نے |
اپنے ہونٹوں کو سی کر بھی دیکھا میں نے |
پر ترے غم کی لذت گھٹی ہی نہیں |
ہجر میں اب کہ وحشت گھٹی ہی نہیں |
اپنے دل کو بھی اب مار ڈالا میں نے |
ذہن سے ہر گماں کو نکالا میں نے |
پر تری یاد مرتی نہیں کیا کروں |
یہ قیامت گزرتی نہیں کیا کروں |
معلومات