تنہائی کی عادت ہو گئی ہے
اشکوں سے رفاقت ہو گئی ہے
اب ہنسنے ہنسانے کے دن تو گئے
راحت اب اذیت ہو گئی ہے
صلح اچھائی ہے برائی ہو ئی
اس سے تو عداوت ہو گئی ہے
یہ محبت کیسے کرے گا کوئی
محبت بھی تہمت ہو گئی ہے

0
45