کندے سے اتاری تھی کدال صبح ہو گئی
ابھی بدن تھا تھکن سے نڈھال صبح ہو گئی
رات سنتے رہے شیخ جی کا واعظ افری
آۓ جب لبوں پہ سوال صبح ہو گئی
ہجر کی رات دہلیز سے لگ کر رونا اس کا
ہمیں بھی تھا بچھڑنے کا ملال صبح ہو گئی
چلتا رہا چاند صحرا میں میرے ساتھ افری
آیا جب اپنی دیوانگی کا خیال صبح ہو گئی

0
21