یہ جلوہ حُسنِ یار ہے، جو روندتا ہے ماسوا
ہاں پنہاں نظروں سے رہا، بہت جمالِ دلربا
بے مثل حسنِ یار ہے، گواہ ہیں یہ دو سریٰ
کوئی کہاں ہے یار سا، یہ نوریوں نے بھی کہا
نہیں ہے اور الضحیٰ کہے مقیمِ منتہیٰ
کوئی حسیں ہے اور بھی، کوئی کہیں نہ کہہ سکا
جو چن لیا خدا نے ہیں، بنے حبیبِ کبریا
دنیٰ ملا جو آپ کو، ہے قُرب کی یہ انتہا
ہے احساں رب نے یوں کیا، جو بھیجے پھر یہ جانِ ما
شفاء آپ کو ملی، ملی ہے آپ کو ضیا
ہیں آپ کے یہ دو سریٰ، عُلیٰ ملا ہے تذکرہ
بے مثل حسنِ یار ہے، احد ہے جیسے کبریا
یہ جان پیارے مصطفیٰ، ہیں دو جہاں کے دلربا
سوا ہے درجہ آپ کا، نبی سے اعلیٰ بس خدا

0
2