| اتر آئی مری دیوار سے تصویریں سب کی سب |
| لپٹ کے رو رہی ہے یاد اس کی اب ہے سینے میں |
| میں رہتا دور ہی ہوں اس لیے اس کے تعلق سے |
| نظر آتی ہے مجھ کو عاشقی بھر بھر کے مینے میں |
| ہے کوئی کھیل منزل کا اچھالا اب گیا پانسا |
| لگے ہیں ہر قدم پر سینکڑوں ہی سانپ زینے میں |
| عجب یہ تھا کہ دریا نے بہائے میرے نالے پر |
| بھرے ہیں خود سمندر نے سبھی دریا سفینے میں |
| کسی کا گھر بنانے میں ہے گھل کر آ گئی قسمت |
| تپش میں سخت چمڑی بھی پگھل آئی پسینے میں |
معلومات