پوچھتے ہو مجھ سے تم ، کیوں یہ کام کرتے ہو |
زندگی تمہاری ہے میرے نام کرتے ہو |
وصل کی جو دعوت ہے ہجر کی تڑپ بھی ہے |
حسن جب دکھاتے ہو عشق عام کرتے ہو |
زندگی سفر میں ہے راستہ بھی مُشکل ہے |
ہر قدم حساب اِس پر صبح شام کرتے ہو |
خوف دل پہ طاری ہے ہر طرف اندھیرا ہے |
روشنی کا ایسے میں انتظام کرتے ہو |
رونقیں ہیں محفل ہے یا ہے میری تنہائی |
یاد میں مری آ کر پھر قیام کرتے ہو |
حرف خوبصورت ہیں لفظ مسکراتے ہیں |
چاندنی کی چھاؤں میں جب کلام کرتے ہو |
عشق جیت جاتا ہے عقل محوِ حیرت ہے |
آگہی کی دُنیا میں جب سلام کرتے ہو |
مجھ سے دُور ہو کر بھی میرے پاس ہوتے ہو |
یہ عجب کرشمہ بھی تُم مدام کرتے ہو |
یوں تو مان جاتے ہو اپنی ٹھان لو تو پھر |
اس کو کر گزرنے کا اہتمام کرتے ہو |
فکر مند رہتا ہے جب سے تم نے پوچھا ہے |
طارق اب جو کہتے ہو کیا تمام کرتے ہو |
معلومات