میری نامہ بر، میری جانِ جاں یہ لکھا تھا تم نے شرط سے
میرا مرنا بھی تیرے عشق میں میرا جینا بھی تیرے ربط سے
میرا ہونا بھی تیرے نام سے میرا کھونا بھی تیرے ہجر سے
میرا ہنسنا بھی تیری ذات سے میرا رونا بھی تیرے ضبط سے
میرا سونا بھی تیرے ساتھ سے میرا کھانا بھی تیرے ہاتھ سے
میرا دکھنا بھی تیری آنکھ سے میرا سپنا بھی تیرے ارط سے
میرا ملنا تیری رضا سے ہے تیرا ملنا میری دعا سے ہے
میرا تکنا تیری عطا سے ہے تیرا رکنا میرے فرط سے
میری سانس ترے وجود سے میری نبض ترے سرور سے
میرا سجنا تیرے خیال سے میری بندیا تیرے سبط سے
میرا چلنا بھی تیری چال سے میرا رکنا بھی تیری بات سے
میرا جھکنا تیرے حکم سے میرا اٹھنا تیرے مشط سے

0
2
87
بہت عمدہ
محبت مرشد کا حسین اظہار ہے
بہت مختلف قافیہ
کیا بات ہے

0
بہت شکریہ بہت نوازش

0