| بات جو بھی ہے دُو بَہ دُو کر لو | 
| شیخ کو آج ہم سَبو کر لو | 
| رونقِ مے کَدہ تمام ہُوئی | 
| چَلو کچھ دیر ہاؤ ہُو کر لو | 
| دل مِیں خواہش یہی پَنَپْتی ہے | 
| کاش, تم غیر کو عَدو کر لو | 
| اُس کے جلوے مِلیں گے اِس مِیں بھی | 
| تم تمنائے رنگ و بُو کر لو | 
| تم کو دیدار وہ کَرائیں گے | 
| تم زَرا آنکھ کا وضو کر لو | 
| وہ اگر روکتے ہیں بولنے سے | 
| شاہدؔ اشکوں سے گفتگو کر لو | 
    
معلومات