| حمد |
| اپنے ہی ظلم کا محکوم ہوں ، بے کار ہوں میں |
| میں خدا تیرا خطا کار ہوں ، معصار ہوں میں |
| میں نے احکام ترے کتنے بھلائے ہوئے ہیں |
| دل میں سب خواب ہی دنیا کے بسائے ہوئے ہیں |
| اور تو دیکھ اِسی کے ہی ستائے ہوئے ہیں |
| اب بتا مجھ کو دلاسے کا بھی حق دار ہوں میں ؟ |
| میں خدا تیرا خطا کار ہوں ، معصار ہوں میں |
| تو نے سونپا تھا امانت میں مجھے ایک بدن |
| خود پہ دنیا کو کیا میں نے ہے پھر سایہ فگن |
| تجھ کو راضی نہ کیا اور نہ کر پایا جتن |
| اب بھی کیا تیرا ہی کردار ہوں کردار ہوں میں ! |
| میں خدا تیرا خطا کار ہوں ، معصار ہوں میں |
| میں جو احکام شریعت پہ نا پورا اترا |
| میں جو ارشاد محبت پہ نا پورا اترا |
| میں جو کردار طریقت پہ نا پورا اترا |
| اشرف الخلق کا پرچار سا پرچار ہوں میں ! |
| میں خدا تیرا خطا کار ہوں معصار ہوں میں |
معلومات