اے غم زندگی سکھایا تو نے کیا کیا |
جنم سے لے کر آج تک دکھایا |
تو نے کیا کیا |
وہ مالک ہے کُن کا وہی محافظ |
وہ آزماتا گیا کھویا تو نے |
کیا کیا پایا تو نے کیا کیا |
اے غم زندگی ۔۔۔۔ |
وجود کے پہلے دن سے |
وہی کشمکش کس لیے |
کس لیے۔۔۔۔ کس لیے |
اے زندگی ۔۔ |
کبھی دھوپ میں کبھی چھاؤں میں |
کبھی خوشیوں میں |
کبھی غم کے صحراؤں میں |
کبھی انتظار میں |
کبھی اشکبار میں |
تو کھو گئی گردشِ |
نفس امار میں |
اے غم زندگی |
میں بھول گیا مجھے اب یاد نہیں |
کہ کیوں وہاں سے جدا ہوا |
میں انکے فراق میں اِک مسافر بے بس |
نہیں کوئی راستہ تلاش میں |
نہ میرے خیال میں |
اے غم زندگی ۔۔۔۔ |
یہ جو سامنے آج ہے |
یہ سفر ہے مختصر |
نہیں کوئی پردہ |
رہے گا |
وہ پیالہ پی کر |
وہ جب کھول دینگے |
تمہاری کتاب اے زندگی |
معلومات