صرف اتنا نہ کہو ان کا ہے چہرہ روشن
بلکہ آقا کا بدن سارا کا سارا روشن
کیا بتاؤں کہ مدینے میں ہے کیا کیا روشن
چادرِ کعبہ ہے اور گنبدِ خضریٰ روشن
چارسو دنیا میں تاریکی ہی تاریکی تھی
آج آقا ہی کے صدقے ہے یہ دنیا روشن
میرے سرکار کے دنیا میں قدم رکھتے ہی
تیری تقدیر ہوئی دائی حلیمہ روشن
رشک جنت ہے وہاں سوۓ ہیں آقا جس میں
یعنی سردار جہاں کا ہے وہ روضہ روشن
یوں تو دنیا کے سبھی شہر ہیں روشن روشن
کوئی ایسا نہیں ہے جیسے ہے طیبہ روشن
جوبھی اصحاب کو جھٹلاتا ہے وہ کافر ہے
اس میں کیا شک ہے کہ ہیں سارے صحابہ روشن
مجھ کو دوزخ نہ جلا پاۓ گی ہر گز یونسؔ
نعت سرکار سے ہے میرا یہ سینہ روشن

26