| زمین زادو! فلک نژادو! کہاں گئے ہو؟ |
| اگر خبر ہے، تو پھر بتا دو، کہاں گئے ہو؟ |
| تمہارے جانے کے بعد نیندیں اجڑ گئی ہیں |
| ہمیں تھپک کر کہیں سلا دو ،کہاں گئے ہو؟ |
| یہاں سبھی کے ہی سرپرستوں نے پھول بانٹے |
| ہمیں بھی رکھنے کو پھول لا دو، کہاں گئے ہو؟ |
| کسے یہ خواہش مے خانہ دیکھے ،یا مینا دیکھے |
| بہانہ چھوڑو، یہیں پلا دو، کہاں گئے ہو؟ |
| ہمیں یہ ڈر ہے کہ آنکھ رنگوں سے لڑ پڑے گی |
| سو اپنا چہرہ ہمیں دکھا دو، کہاں گئے ہو؟ |
| یہاں پہ رونے سے کون روکے، سو رو رہے ہیں |
| تمہی جو آؤ تو چپ کرا دو، کہاں گئے ہو؟ |
معلومات