اکیلے پن سے ڈرتے ہیں
نہ جیتے ہیں نہ مرتے ہیں
وہ پتھر کے پجاری ہیں
بتوں سے پیار کرتے ہیں
بندھے رہتے ہیں رشتوں میں
جو رشتے زہر بھرتے ہیں
زمانے کو دکھانے کو
وہ بنتے اور سنورتے ہیں
وہ وعدے کر تو لیتے ہیں
انہی سے پھر مکرتے ہیں
وہ جیتے کم ہی ہیں شاہد
یہاں سے بس گزرتے ہیں

47