دوام دکھ ہے تمام دکھ ہے |
یہ لُولا لنگڑا نظام دکھ ہے |
سجودِ ناحق ہیں عام، دکھ ہے |
خودی بھی اب تک ہے خام، دکھ ہے |
جو کھا رہا ہے حرام، دکھ ہے |
ڈلی نہ اُس کو لگام، دکھ ہے |
جو اُس نے بھیجے سلام، دکھ ہے |
لگائے اُس کے بھی دام، دکھ ہے |
یاں بن چکے سب غلام، دکھ ہے |
بھرا ہے خوں سے یہ جام، دکھ ہے |
نہیں ڈھلے گی یہ شام، دکھ ہے |
ہے تیرگی ناتمام، دکھ ہے |
ہمارے جیون کا نام دکھ ہے |
کہ برسرِ در و بام دکھ ہے |
معلومات