دوام دکھ ہے تمام دکھ ہے
یہ لُولا لنگڑا نظام دکھ ہے
سجودِ ناحق ہیں عام، دکھ ہے
خودی بھی اب تک ہے خام، دکھ ہے
تُو کھا رہا ہے حرام، دکھ ہے
ڈلی نہ تجھ کو لگام، دکھ ہے
نہ تُو نے بھیجا سلام، دکھ ہے
بھرا ہے خوں سے یہ جام، دکھ ہے
لگایا تو نے بھی دام، دکھ ہے
یاں بن چکے سب غلام، دکھ ہے
نہیں ڈھلے گی یہ شام، دکھ ہے
ہے تیرگی ناتمام، دکھ ہے
ہمارے جیون کا نام دکھ ہے
کہ برسرِ در و بام دکھ ہے

0
5