راہوں میں کوئی جلتے چراغوں کو بجھا دے |
منصور کو پھر سے نہ کوئی سولی چڑھا دے |
بے بس نہ ہمیں کر دے ارادوں میں ہمارے |
اک بیچ دلوں کے نہ وہ دیوار اٹھا دے |
تو داغ چھپا سینے کا ، دے حوصلہ سب کو |
رکھ زخموں پہ مرہم ، گل عریاں کو قبا دے |
محصور بدن ہے مرا ، مجبور نہیں میں |
ممکن ہے کہاں میری کوئی ہستی مٹا دے |
تم آنکھیں کھلی رکھنا مرے شیر جوانو |
ایسا نہ ہو دشمن ہمیں مقتل میں گرا دے |
رستوں پہ صداقت کے کھڑا ہوں میں ڈٹ کے |
ہوں آس میں ہر دل کی تو سچ کر کے دکھا دے |
اک موتی ہوں نایاب میں ، کمیاب ہوں گوہر |
میں خاک نہیں ہوں کہ ہوا جس کو اڑا دے |
جاں کی کسے پرواہ کسے خوف ہے شاہد |
یا رب تو وطن میرا گلستان بنا دے |
معلومات