وہ دل میں بس گیا ہے تجھے اس سے پیار ہے |
چاہے تُو یہ نہ مانے مگر آشکار ہے |
وہ ایک شخص جس کی طلب ہی نہیں تھا تُو |
بتلاؤ کیوں اسی کا تجھے انتظار ہے |
وہ اِک نگاہ جو کہ تھی گھائل ہی کر گئی |
اے دل تجھے ابھی بھی اسی کا خمار ہے |
تحریف ہم سے ہو گی نہ تحریرِ عشق میں |
بس ایک ہی ہے نام جو دل کا قرار ہے |
دل ہے جو مضمحل پڑا سینے کے وسط میں |
کچھ ہو نہ ہو سبب تری نظروں کا وار ہے |
ظالم کو اِک دکان سے ڈونٹ نہیں ملے |
اوپر سے لعنتوں کا بھی گلے میں ہار ہے |
معلومات