جسے دیکھ کر کبھی پکارا نہیں گیا |
وہی شخص میرے دل سے سارا نہیں گیا |
جو لکھا بہا دیا اُسے یا جلا دیا |
کوئی خط تری طرف ہمارا نہیں گیا |
تری یاد میں رہا کبھی آگ سے لڑا |
جلا تو بہت ہے پر شرارا نہیں گیا |
شکائت یہی کرے مرا گھر کبھی کبھی |
بڑی دیر سے مجھے سنوارا نہیں گیا |
سبھی چھوڑ کر گئےمجھے یاد بس یہ ہے |
خدا نے دیا جو وہ سہارا نہیں گیا |
ترا حق ملے تجھےاسی جستجو میں تھے |
ترا قرض بھی کبھی اتارا نہیں گیا |
نہ تو ہی ملا مجھے نہ تجھ سا ملا کوئی |
تجھے کھو کے جو ہوا خسارا نہیں گیا |
معلومات