دو جہاں کی بھلائی چاہتے ہیں
آپ کی رہنمائی چاہتے ہیں
ہم کہاں تختِ شاہی چاہتے ہیں
تیرے در کی گدائی چاہتے ہیں
کیجے اصحاب سی فقیری عطا
کب بھلا بادشاہی چاہتے ہیں
عاجزی صرف عاجزی کے طفیل
شوکت و کبریائی چاہتے ہیں
جن سے شرمائیں ساری روشنیاں
ان شبوں کی سیاہی چاہتے ہیں
غم اگر ہو تو صرف آپ کا غم
سب غموں سے رہائی چاہتے ہیں
جذبہِ عشق کل متاع ہے مری
اور یہی انتہائی چاہتے ہیں
نیتوں میں خلوص چاہیے ہے
دولتِ بے بہائی چاہتے ہیں
عاشقانِ نبی، حبیب خدا
درد سے آشنائی چاہتے ہیں

0
56