زندگی کی کتاب لکھتا ہوں
سب گناہ و ثواب لکھتا ہوں
تیرا ملنا ہی زندگی ہے میری
عمرِ رفتہ سَراب لکھتا ہوں
جس کی تعبیر تھی ملن اپنا
وہ جو دیکھا تھا خواب لکھتا ہوں
تیری صورت سجا کہ آنکھوں میں
بیٹھا تیرا شباب لکھتا ہوں
بن ترے جو گھڑی گُزر جائے
اُس کو پیہم عذاب لکھتا ہوں
تُم جو اکثر سوال کرتے تھے
آج اُس کا جواب لکھتا ہوں
یہ جو تُم دور دور رہتے ہو
اِس کو عمداً حجاب لکھتا ہوں
نام لکھوں مجال ہے میری
میں تو اُن کو جناب لکھتا ہوں
خونِ دل کو نچوڑ کہ یاسر
تیری چاہت کا باب لکھتا ہوں

195