| کتنی بے جان ہو گئیں آنکھیں |
| برگِ مرجان ہو گئیں آنکھیں |
| آج رو رو کے یاد میں تیری |
| میری ہلکان ہو گئیں آنکھیں |
| کب تلک راہ تیری تکتیں یہ |
| حیف سنسان ہو گئیں آنکھیں |
| پیار سے جس نے بھی نگہ ڈالی |
| اُس پہ قربان ہو گئیں آنکھیں |
| اب تو آجاؤ لَوٹ کر شائم |
| خشک ویران ہو گئیں آنکھیں |
| شائم |
معلومات