رات کی کالی بے انت فوجیں شام پہ حاوی ہونے کو ہیں |
شام کے پنچھی دور گھروں سے ٹوٹے پروں سے رونے کو ہیں |
ظلمتِ شب ہے اور بے سبب ہے کیوں اور ہم کیسے مانیں |
دیکھو تو شمع بھی بجھ گئی ہے اور جگنو بھی کھونے کو ہیں |
تنہائیاں ہیں شب کے اندھیرے گم ہیں سویرے ہمدم میرے |
برباد بیٹھے ہیں ہم اکیلے دل جاں جگر سب سونے کو ہیں |
پردہ کشائی رسوائی کی جوش و خروش سے ہاں ہو رہی ہے |
ہم اک جانب خاموشی سے منھ دیکھے ہیں مونے کو ہیں |
رو لیے ہیں جتنا تھا رونا اب ہس رہیں ہیں ہستے رہیں گے |
دیکھو تو ہم کو اے جلنے والو ہم اشک اپنے دھونے کو ہیں |
مہیب منظر کالی چڑیلیں منڈلا رہی ہیں آنکھوں کے آگے |
ہر سو چینخیں تاریک راتیں دل کو مرے ڈبونے کو ہیں |
کاشی کدورت نفریں محبت وحشت و حسرت سب وقتی ہے |
بھاگے ہے پھرتا کیوں ان کے پیچھے یہ سب تو لٹیا ڈبونے کو |
ہیں |
معلومات